پانی آپ ﷺ کی مبارک انگلیوں کے درمیان سے ابلنے لگا جس طرح پر کہ چشمہ سے جوش مارتا ہے ہم سب نے پیا اور وضو کیا۔ میں نے دریافت کیا کہ آپ حضرات کتنی تعداد میں تھے؟ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا اگر ہم ایک لاکھ بھی ہوتے تو ہمارے لیے کافی ہوتا ہم پندرہ سو آدمی تھے۔
انگلیوں سے چشموں کا جاری ہونا:حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا اور نماز عصر کاوقت آگیا تھا‘ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے وضو کیلئے پانی تلاش کیا نہ پایا‘ حضور ﷺ کے پاس وضو کا پانی لایا گیا تو آپ ﷺ نے اپنا دست مبارک اس برتن میں رکھ کر لوگوں کو حکم دیا کہ اس سے وضو کریں‘ میں نے دیکھا کہ پانی آپ ﷺ کی مبارک انگلیوں سے جوش ماررہا تھا۔ یہاں تک کہ تمام لوگوں نےوضو کیا۔ بخاری شریف میں حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے۔ انہوں نے فرمایا: حدیبیہ میں لوگ پیاسے ہوگئے‘ نبی اکرم ﷺ کے سامنے ایک چھوٹا سا برتن تھا جس سے آپ ﷺ وضو فرمارہے تھے۔ لوگ آپ ﷺ کی طرف گھبرائے ہوئے آئے‘ آپ ﷺ نے دریافت فرمایا کیا بات ہے؟ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا۔ ہمارے پاس پانی نہیں کہ ہم وضو کریں اور پئیں۔ سوائے اس پانی کے جو آپ ﷺ کے سامنے ہے۔ آپ ﷺ نے اس چھوٹے سے پیالے میں اپنا ہاتھ مبارک رکھا تو پانی آپ ﷺ کی مبارک انگلیوں کے درمیان سے ابلنے لگا جس طرح کہ پانی چشمہ سے جوش مارتا ہے ہم سب نے پیا اور وضو کیا۔ میں نے دریافت کیا کہ آپ حضرات کتنی تعداد میں تھے؟ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا اگر ہم ایک لاکھ بھی ہوتے تو ہمارے لیے کافی ہوتا ہم پندرہ سو آدمی تھے۔
ایک گھونٹ پانی سے لشکر کا سیراب ہونا:حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ ایک سفر میں تھے آپ ﷺ نے دریافت کیا کہ کیا تمہارے پاس پانی ہے؟ میں نے عرض کیا جی یارسول اللہ ﷺ! میرے پاس وضو کا برتن ہے اس میں تھوڑا پانی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اسے لے آؤ‘ میں اسے آپ ﷺ کے پاس لایا اور آپﷺ نے فرمایا تھوڑا تھوڑا کرکے اسے ڈالو اور آپ ﷺ نے وضو کیا اور اس وضو کے برتن میں ایک گھونٹ پانی رہ گیا تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا اے ابوقتادہ! اسے حفاظت سے رکھنا‘ اس پانی کیلئے عنقریب ایک خبر ہوگی۔ حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فرماتے ہیں جب دوپہر سخت ہوئی تمام لوگ حضور نبی کریمﷺ کے پاس آئے اور عرض کیا یارسول اللہ ﷺ ہم پیاس سے تباہ ہورہے ہیں اور اونٹ پیاس سے نڈھال ہوگئے ہیں تو آپ ﷺ نے فرمایا تم ہلاک نہیں ہوگے اس کے بعد آپﷺ نے حکم دیا: اے ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ وہ وضو کا برتن لے آؤ‘ میں اسے آپ ﷺ کے پاس لے کر گیا تو آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا۔ کجادہ میں سے میرا بڑا پیالہ کھول لاؤ میں نے اس پیالہ کو کھولا اور آپ ﷺ کے پاس لایا۔ آپ ﷺ اس وضو کے برتن سے اس میں پانی ڈالتے جاتے تھے اور لوگ پی رہے تھے۔ یہ دیکھ کر تمام لوگ آپ ﷺ کے پاس جمع ہوگئے۔ آپ ﷺ نے فرمایا اے لوگو! جماعت کے ساتھ نرمی برتو‘ تم میں سے ہر شخص سیراب ہوکر واپس ہوگا تو تمام قوم نے پیا۔ یہاں تک کہ سوائے میرے اور حضور نبی کریم ﷺ کے کوئی نہ بچا۔ آپ ﷺ نے میرے لیے پانی ڈالا اور فرمایا اے ابوقتادہ! پی‘ میں نے عرض کیا یارسول اللہﷺ! آپ ﷺ پہلے پی لیجئے آپ ﷺ نے فرمایا: قوم کے ساقی کا نمبر پینے میں بعد میں ہوتا ہے۔ چنانچہ میں نے پیا، اس کے بعد آپ ﷺ نے پیا اور اس وضو کے برتن میں اتنا ہی بچ گیا جتنا پہلے تھا اور صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کی تعداد اس موقع پر تین سو تھی۔ ابراہیم کی روایت میں ہے کہ سات سو کی تعداد تھی۔
معجزہ رسول ﷺ چشمہ بہہ نکلا:مسلم شریف میں حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے ۔ مسلم نے پوری حدیث غزوہ تبوک میں نزار کے جمع کئے جانے کے بارے میں بیان کی ہے۔ یہاں تک کہا کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: تم کل انشاء اللہ تبوک کے چشمہ پر پہنچ جاؤ گے اور تم اس وقت تک نہ پہنچو گے جب تک کہ آفتاب چاشت کے وقت پر نہ آجائے تو جو شخص اس پانی پر پہنچے اس پانی کو جب تک میں آجاؤں ہاتھ نہ لگائے۔ حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فرماتے ہیں کہ ہم (اسی وقت جو آپ ﷺ نے فرمایا تھا) اس چشمہ پر پہنچے اور دو آدمی پہلے سے اس چشمہ پر جاچکے تھے اور وہ چشمہ جوتے کے تسمہ کے برابر تھوڑا تھوڑا بہہ رہا تھا تو حضورﷺ نے ان دونوں اشخاص سے پوچھا کیا تم نے اس کے پانی کو ہاتھ لگایا تھا؟ انہوں نے کہا ہاں! آپ ﷺ نے ان دونوں کو برا بھلا کہا اور جو کچھ اللہ نے چاہا کہ آپ ﷺ کہیں وہ کہا۔ اس کے بعد تمام صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے چشمہ سے تھوڑا تھوڑا پانی لیکر ایک برتن میں جمع کیا۔ آپ ﷺ نے اس میں اپنا چہرہ مبارک اور ہاتھ مبارک دھویا پھر اس پانی کو اسی چشمہ میں ڈال دیا تو وہ چشمہ بہت پانی کے ساتھ بہنے لگا اور تمام لوگوں نے اس سے پانی پیا اس کے بعد حضور ﷺ نے فرمایا: اے معاذ! قریب ہے کہ تمہاری عمرطویل ہو اور تم اس جگہ کو دیکھو گے کہ یہ جنوں سے بھرگئی ہے۔
آسمان کے ڈول سے سیراب کیاجانا: عثمان بن قاسم نے بیان کیا کہ جب حضرت ام ایمن رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ہجرت کی تو انہیں مقام منصرف میں شام ہوگئی۔ مقام روحاء سے پہلے ہی یہ پیاسی ہوئیں اور ان کے پاس پانی نہیں تھا اور یہ روزہ دار تھیں‘ انہیں پیاس نے بڑی مشقت میں ڈال دیا تھا ان پر آسمان سے پانی کا ایک ڈول سفید رسی میں لٹکایا گیا‘ انہوں نے اسے لیا اور اس سے پانی پیا‘ یہاں تک کہ سیراب ہوگئیں یہ فرمایا کرتی تھیں کہ اس کے بعد مجھے کبھی پیاس نہیں لگی‘ حالانکہ میں نےسخت گرمیوں میں روزہ رکھ رکھ کر پیاس اختیار کرنی چاہی اس پانی پینے کے بعد کبھی بھی میں پیاسی نہ ہوئی اور اگر میں گرم سے گرم دنوں میں روزہ رکھتی ہوں تو پیاسی نہیں ہوتی۔ (بحوالہ حیاۃ الصحابہ حصہ دہم)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں